چل میں کچھ لکھوں تجھے یاد کر کے
(تحریر جویریہ ستار)
“میں ع لکھوں تو عاجز ہو جاۓ”
تو عاجز ہو اتنا ہو کہ تجھے مجھ بن سکون نا ملے
تیری عاجزی میں اتنی بے بسی ہو کہ تو اپنے اعمال کے صدقے مجھے مانگا کرے
تجھے خوف رہے گناہ کرنے کا بھی ، تو عاجز ہو اور اتنا ہو رب العالمین کے در پہ پڑا رہے۔
“میں ش لکھوں تو شرارت کر جاۓ”
وہ شرارت ہو ایسی تیری دیوانگی بھی مچل جاۓ، تیرے ہاتھ مچلیں پر تو بے بس ہو
تو ڈھونڈے در در میں نا ملوں تجھے کسی بھی در ، تیری شرارت تڑپے جیسے صحرا میں کھڑا ننگے پاؤں اک انسان
پھر تو جھکے وہاں جہاں سب کے دل پگھل جاتے اور تو اتنا جھکے کے تجھ میں اٹھنے کی سکت نا رہے۔
“میں ق لکھوں تو قلم اٹھاۓ اور میرا ہو جاۓ”
تیری قلم میں اتنی سکت رہے تھک ہارکر، ٹوٹ بکھر کر بھی تو اسکا ہو سکےجس کی طلب تجھے یہاں تک لائی۔
“تیرا یار سہارا تے میرا رب سہارا
تو نیت نا کھوٹی کریں وے سوہنیا
تو ویکھ تینوں کی کی ملدا
تیرا یار تھک ہار تیرے کول ہی آنا
تو گل رب دی من فیر ویکھ
تینوں رب اس نال نوازے گا جس دی طلب تینوں رب دے در تک لائی”
یہ کیا ہوا پچھے پڑھوں تو دیکھوں لکھا کیا ہے “ع، ش،ق” انکو جوڑ لکھوں تو بنے “عشق” لے لکھا گیا عشق اب مل جا اس عاشق کو جو تیری حسرت لیے پھر رہا ہے۔
بڑا اوکھا اے عشق دی نگری وچ رہنا اس وچ رب من جاندا تے یار نئیں مندا۔ من جا او انسان کے تیرے وس تے تیری اپنی ذات وی نئیں فیر تیری اے اکڑ کس کم دی۔
میں عشق کراں میں عاشق بنا پھراں
تو میرا معشوق ہو جا میرا معشوق ہو جا۔
تو میرا عشق ہو جا تو قلم چک تے میرا ہو جا۔
More Stories
کارخانہ بازار گلی نمبر3(امین بٹ والی گلی)میں تجاوزات کی بھر مار
ی لاسال برادرز کے تحت چلنے والے سکولز و کالجز میں پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹرز کے تقرر و تبادلے
عید کا رش ، بازاروں میں خواتین کے تحفظ کیلئے وویمن پولیس فورس تعینات