پنجاب حکومت کا 36 واں لاوارث ضلع چنیوٹ
تحریر : عامر صدیقی چنیوٹ
پاکستان مسلم لیگ ن کے 2009 کے دور حکومت میں یہاں کے لاکھوں عوام کے مطالبات اور منتخب عوامی نمائندوں کے پرزور مطالبہ کی بنیاد پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے چنیوٹ کو ضلع کا درجہ تو دے دیا مگر یہاں آج بھی تحصیل سطح کی سہولیات ہی عوام کو میسر ہیں اور بیشتر اداروں کا وجود اور کارکردگی آج بھی کسی تحصیل سطح کی ہی ہیں اور سب سے بڑھ کر ظلم و زیادتی یہ ہوئی کہ یہاں اکثر و بیشتر اس نومولود ضلع چنیوٹ میں ان افسران کی تعیناتی کی گئی جو پہلی مرتبہ یہاں بطور ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر تعینات ہوئے جس سے اس ضلع کی تعمیر و ترقی کا عوامی خواب چکنا چور ہو کر رہ گیا ، آج بھی یہاں کے 18 لاکھ عوام طبی سہولیات کے فقدان کی لپیٹ میں ہیں جس تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا درجہ دیا گیا اس میں اپ گریڈیشن کے بعد بھی مثبت تبدیلیاں اور ڈاکٹرز و سٹاف کی عدم دستیابی ، ایمرجنسی وارڈ ، برن یونٹ ، گردہ مثانہ وارڈ ، ہیپاٹائٹس کلینک سمیت درجنوں بنیادی سہولیات کا فقدان یہاں کے عوام کا سب سے بڑا نوحہ ہے جو نوحہ یہاں کے عوام گزشتہ 15 سال سے رو رہے ہیں ، جبکہ یہاں پنجاب پبلک ہیلتھ کی طرف سے ڈالا گیا ناقص ترین سیوریج سسٹم ہے جو شہریوں کے لیے ایک بڑا عذاب بن گیا ہے متعدد علاقوں میں سیوریج سسٹم ناکارہ ہو جانے کے سبب گندا پانی سڑکوں ، گلیوں ، خالی پلاٹوں میں بہہ رہا ہے تو کہیں زمینی پانی کے ساتھ مکس ہو جانے کے باعث پینے کے پانی میں شامل ہو کر شہریوں کے لیے موذی امراض اور موت کا موجب بنا ہوا ہے جس پر متعلقہ ضلعی افسران جس میں ڈپٹی کمشنر چنیوٹ اور میونسپل کمیٹی کے افسران اور ملازمین کی مجرمانہ غفلت چنیوٹ کے لاکھوں عوام کے لیے بڑا امتحان بنی ہوئی ہے اور اس اہم ترین مسئلہ پر شہر کی سیاسی سماجی رفاحی وکلا برادری تاجر برادری اور صحافیوں کی نشاندھی کے باوجود مسلسل کئی سالوں سے اس مسئلہ کو نظر انداز کیا جانا سوالیہ نشان بنا ہوا ہے اسی طرح قدیم شہر ہونے کی وجہ سے یہاں کے تنگ بازاروں اور مارکیٹوں میں تاجروں دکانداروں کی جانب سے تجاوزات مافیا کے بے لگام ہونے کے باعث شہریوں سکول و کالجز جانے والے طلبا و طالبات سمیت ہر طبقہ کے لوگوں کو تجاوزات مافیا کی وجہ سے درپیش مشکلات کا ازالہ کئی سالوں سے ناممکن ہونا بھی یہاں تعینات متعلقہ افسران کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے جسے ضلعی افسران کی جانب سے نظر انداز کیا جانا افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہے اسی طرح یہاں ناجائز منافع خوروں کو لگام ڈالنا بھی ایک بڑا مسئلہ چلا آرہا ہے اور ذخیرہ اندوزوں بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے چھوٹے دکانداروں اور ریڑھی بانوں کو بھاری جرمانے کرکے سرکاری احکامات پر عملدرآمد کرکے خانہ پوری کرنا اور ان جرمانوں کی کارکردگی کا سوشل میڈیا پر ڈھول پیٹنا روائتی انداز بن چکا ہے حالانکہ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر بڑے مگر مچھوں ذخیرہ اندوزوں بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کو نکیل ڈالی جائے تو عوام کو سرکاری نرخوں پر اشیاء خوردونوش کی خریداری آسان طریقہ سے ممکن بنائی جاسکتی ہے اسی طرح عوام کی یہ سوچ تھی کہ اس بار پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت قائم کرکے عوامی شکایات کا بروقت ازالہ کرنے میں ہر ممکنہ اقدامات کرے گی اور عوام کو درپیش مسائل کا حل ممکن ہوتا ہوا نظر آئے گا مگر صد افسوس کہ یوں لگتا ہے جیسے ضلع چنیوٹ اور یہاں تعینات و براجمان افسران پنجاب حکومت کے دائرہ کار اور دسترس سے کہیں باہر ہیں وہ اس لیے کہ مریم نواز شریف نے منصب سنبھالنے کے بعد پنجاب میں صفائی مہم کا نعرہ لگایا مگر اس نعرے کے احکامات اور سلوگن کی حقیقت سے آج بھی متعلقہ افسران کی شناسائی سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ضلع چنیوٹ میں جگہ جگہ پڑے ہوئے گندگی کے ڈھیر کوڑے کرکٹ سے اٹھنے والی بدبو اور تعفن چنیوٹ کے عوام کا مقدر بنی ہوئی ہے اور اس گندگی بدبو اور تعفن کے سبب مچھروں کی بہتات اور بڑھتی ہوئی وبائی و موذی امراض سے نجات سے متعلق ڈپٹی کمشنر چنیوٹ اور میونسپل کمیٹی کے افسران و ملازمین اور محکمہ صحت کی نااہلی و غفلت کی سزا یہاں کے عوام کو بھگتنا پڑ رہی ہے اور یہاں کے عوام جگہ جگہ پڑے گندگی کے ڈھیروں سے اٹھنے والی بدبو سے نجات حاصل کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے احکامات پر عملدرآمد کے خواہاں ہیں اسی طرح ایسے درجنوں مسائل ہیں جو چنیوٹ کے 18 لاکھ عوام کا مقدر بنے ہوئے ہیں اور ان مسائل کا حل اسی صورت میں ممکن ہے جب ضلع چنیوٹ میں ایماندار ، فرض شناس اور عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والے افسران کی تعیناتی ہوگی ورنہ ان نااہل ضلعی افسران کی مایوس کن کارکردگی کے ستائے ہوئے عوام کا پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اٹھ جائے گا اور اگر یہ اعتماد اٹھ گیا تو آنے والے وقت میں ضلع چنیوٹ سے پاکستان مسلم لیگ ن کی کامیابی ناممکن ہو جائے گی لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف گزشتہ کئی سالوں سے یہاں کے لاکھوں عوام کو درپیش مسائل کے مستقل طور پر حل کے لئے اور نااہل افسران سے نجات کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں تاکہ یہاں کے 18 لاکھ عوام کو اس بات کا یقین ہو سکے کہ ضلع چنیوٹ پنجاب حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے اور مسائل کا حل بھی ممکن ہے جس کے لیے مریم نواز شریف یہاں کے عوام کی آخری امید ہیں اور ان مسائل کے حل اور نشاندھی کے لیے منتخب عوامی نمائندوں کو بھی پنجاب اسمبلی سمیت ہر فورم پر اپنی آواز بلند کرنا ہوگی تاکہ ضلع چنیوٹ کے عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی کو ممکن بنانے میں مدد ملے
More Stories
کارخانہ بازار گلی نمبر3(امین بٹ والی گلی)میں تجاوزات کی بھر مار
ی لاسال برادرز کے تحت چلنے والے سکولز و کالجز میں پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹرز کے تقرر و تبادلے
عید کا رش ، بازاروں میں خواتین کے تحفظ کیلئے وویمن پولیس فورس تعینات